پرویز مشرف غدار قرار : لیکن کیوں

0

Pervaiz-Musharraf-Urdu.jpg

ریاۓ جاہ و جلال حشمت کہاں گیا وہ غرور شاہی
کہ ایک جھونکا اجاڑ ڈالے، تیری خدائ کسے خبر تھی

قارئین کرام!

کل خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزاۓ موت کی سزا سنائ تھی اور تب سے لے کر اب تک پاکستان بھر میں ایک نئ بحث چھڑی ہوئ ہےکہ آیا خصوصی عدالت کا یہ فیصلہ درست تھا کہ نہیں ۔ ۔ آئیے ہم اس فیصلے سے متعلق آپ کو کچھ بیک گراؤنڈ بتاتے ہیں ۔ ۔

قارئین کرام
یہ سزاۓ موت کا فیصلہ دراصل 3 نومبر 2007 کو پرویز مشرف کی جانب سے آئین پامال کرنے کے نتیجے میں دیا گیا ہے ، اور پاکستان کے قانون کے آرٹیکل 6 کے سیکشن 2 میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جو شخص بھی آئین پاکستان کو پامال کرے یا پامال کرنے کی کوشش کرے تو اس کی سزا موت اور کم سے کم سزا عمر قید ہے ۔ ۔
قارئین کرام شاید آپ کو یہ سن کر تعجب ہو کہ پرویز مشرف پاکستان کی تاریخ کے پہلے شخص ہیں جنہیں آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے کیس میں سزاۓ موت دی گئ ہے ۔ ۔ گویا کہ پرویز مشرف پاکستان کی تاریخ کے پہلے سرٹیفائیڈ غدار قرار پاۓ ہیں ۔ ۔
دوسری جانب پاکستانی فوج کا موقف بیان کرتے ہوۓ ڈی جی آئ ایس پی آر محترم جنرل آصف غفور صاحب نے اس فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے ، ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ عجلت میں دیا گیا ہے، پرویز مشرف نے 40 سال تک ملک و قوم کی خدمت کی وہ کسی صورت غدار نہیں ہوسکتے ۔ ۔ ۔

قارئین محترم
پرویز مشرف نے اگرچہ بہت سے اچھے کام کیے ہیں لیکن ان کے چند جرائم ان کی تمام اچھائیوں اور اچھے کاموں سے کئ بڑے ہیں ، لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا واقعہ ہو یا عافیہ صدیقہ امریکہ حوالگی کا معاملہ پرویز مشرف نے ہر لحاظ سے کئ خاندانوں کی بددعائیں حاصل کیں اور عین ممکن ہے کہ پرویز مشرف کی موجودہ حالت کی ذمہ دار بھی یہی بددعائیں ہوں ۔ ۔

قارئین کرام
اگر چہ مقصد اور ارادہ جو بھی ہو لیکن پرویز مشرف نے امریکہ کے حکموں پر سر بہ خم کیا جو بہ ذات خود ملک سے غداری کے مترادف ہے ۔ ۔
امریکہ نے جب کہا ہم نے اپنے ہوائ اڈے ان کے حوالے کیے امریکہ نے جب کہا ہم نے افغان طالبان ان کے حوالے کیے امریکہ کو خوش کرنے کے لیے ہم نے اپنی قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی بھی ان کے حوالے کردی جو بحیثیت لیڈر پرویز مشرف کے لیے اور بحیثیت قوم ہم لوگوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے ۔ ۔
قارئین محترم
جب امریکہ کے کہنے پر پرویز مشرف نے ملا عبدالسلام کو امریکہ کے حوالے کیا تو اس وقت کے امریکی اٹارنی جنرل نے کہا کہ
”پاکستانی پیسوں کی خاطر اپنی ماں کو بھی بیچ سکتے ہیں“
اس ذلالت اور بےعزتی بھرے جملوں کا سہرا بھی پرویز مشرف کے سر جاتا ہے ۔ ۔
معزز قارئین کرام
یہ کوئ سو دو سو سال پرانی باتیں نہیں بلکہ ابھی ایک دو دہائیوں قبل کی باتیں ہیں ، لیکن کہاں ہے وہ پرویز مشرف جو خود کو طاقت و قوت کا سرچشمہ سمجھتا تھا کہاں ہے وہ جو ہر بات پر یہ دعوہ کیا کرتا تھا کہ میں کسی سے نہیں ڈرتا ۔ ۔
وہ جو بلند و بالا دعوے کیا کرتا تھا وہ جو خود پر تکبر کی چادر اوڑھے بیٹھا تھا آج ہسپتال میں پڑے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے اور دوسری طرف ملک و ملت کا غدار بھی قرار پارہا ہے ۔ ۔
گویا کہ صحت اور عزت دونوں ایک ساتھ خیرباد کہہ گئیں ۔ ۔
 
قارئین کرام یہاں ہمیں ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ

ان بطش ربک لشدید •
بے شک تمہارے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے

کوئ کتنا ہی ظالم و جابر کیوں نہ ہو کوئ کتنا ہی غرور تکبر میں ڈوبا ہوا کیوں نہ ہو میرا رب جب گرفت فرماتا ہے تو زمانے کے فرعون بھی بے بس و لاچار ہوجایا کرجاتے ہیں ۔ ۔ لہذا انسان کو اکڑ اور تکبر کے بجاۓ عاجزی کو اپنانا چاہیے اور اپنی اوقات کو یاد رکھتے ہوۓ اپنی حدود میں رہنا چاہیے ۔ ۔


Post a Comment

0 Comments
Post a Comment (0)
To Top