معزز قارئین کرام !
جیسا کہ آپ سبھی لوگ جانتے ہیں کہ ملک پاکستان اس وقت بڑی ہی نازک صورتحال سے گزر رہا ہے ، پاکستان کو جو مسائل درپیش ہیں ان میں سے ایک بڑا مسئلہ قرضوں کی ادائیگی ہے ۔ ۔ ہر ذی شعور انسان یہ جانتا ہے کہ پاکستان پر یہ قرضے کب اور کیسے مسلط کیے گۓ ۔ ۔ ۔
پچھلے کئ سالوں سے لے کراب تلک پاکستان میں جتنی حکومتیں آئیں سبھی نے اقتدار میں آنے سے پہلے دعوے کیے کہ ہم حکومت میں آکر پاکستان کو قرضوں کی لعنت سے آزادی دلائیں گے لیکن بدقسمتی سے یہ دعوے محض دعوے ہی رہے ، خان صاحب جن سے لوگوں کو بڑی امیدیں وابستہ تھیں وہ بھی اب تک اس مقصد کے حصول میں ناکام رہے ہیں ، قرض ختم ہونا تو درکنار یہاں تو آۓ روز قرضوں کے بوجھ میں اضافہ ہی ہوۓ جا رہا ہے ۔ ۔
اور اضافہ کیوں نہ ہو کہ قرض اتارنا کوئ بچوں کا کھیل تو ہے نہیں ، قرض تو ہم کب کا اتار چکے ہوتے لیکن قرض پر لاگو سود ہر گزرتے لمحے قرض کی تعداد کو بڑھاۓ جارہا ہے ۔ ۔ ۔ لہذا ہر آنے والی حکومت اسی سود کی وجہ سے قرض اتارنے کی جدوجہد میں ناکام ہوجاتی ہے ۔ ۔ ۔
لیکن اب ممتاز صحافی اور دفاعی تجزیہ کار ”محترم اوریا مقبول جان صاحب“ نے تحریک لبیک کے امیر علامہ خادم حسین رضوی کے قرضوں سے متعلق چند ماہ قبل دیے گۓ بیان کے ضمن میں ایک ایسا مستند اور آزمودہ نسخہ پیش کیا ہے جس کی بنیاد پر خادم حسین رضوی اور اوریا مقبول جان دونوں حضرات قابل تعریف ہیں ۔ ۔
چند ماہ پہلے تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ خادم حسین رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ :
”ہمارے پاس قرضہ اتارنے کا نسخہ موجود ہے ، پوری دنیا کو کہو کہ سود ہمارے مذہب میں حرام ہے لہذا ہم سود نہیں دیں گے ، ہاں قرضہ ضرور لوٹائیں گے لیکن وہ بھی تب جب ہمارے پاس پیسے موجود ہوں گے “
واضح رہے کہ اس بیان پر چند لوگوں نے خادم حسین رضوی کا مذاق بھی اڑایا لیکن اب اوریا مقبول جان کی جانب سے اپنے ویڈیو پیغامات اور کالمز میں اس نسخے کی تاریخی حیثیت اور کارآمد ہونے کی بات کی گئ ہے ۔ ۔ ۔
اوریا مقبول جان کا کہنا ہے کہ
قرضوں پر سود کی ادائیگی اگر روک دی جاۓ تو پاکستان کا قرضہ آسانی سے اتارا جا سکتا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران کوئ دلیر شخص ہو ان کے مطابق انقلاب لانا مردوں کا کام ہوتا ہے بچوں کے بس کی بات نہیں ۔ ۔
مزید ان کا کہنا ہے کہ
یہ سود نہ ادا کرنے کی بات کرنے والے ہم پہلے لوگ نہیں ہیں بلکہ اس سے قبل بھی کئ اہم ممالک سود کی ادائیگی کا انکار کر چکے ہیں جن میں
ارجنٹنا (Argentina)
آئس لینڈ (Iceland)
بولیویا (Bolivia)
ایکواڈور (Aquador)
جیسے کئ اور ممالک شامل ہیں ۔ ۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ
1982 میں جب میکسیکو مکمل طور پر دیوالیہ ہوگیا تب ایک کمیٹی بنائ گئ تاکہ قرضوں کا آڈٹ کیا جاۓ اس کمیٹی کا نام
Committee for the Abolition of Illegitimate Debt
”غیر اخلاقی قرضوں کے خاتمے کی کمیٹی“ رکھا گیا ۔ ۔
اس کمیٹی میں اس وقت بھی 30 ممالک شامل ہیں جن میں فرانس جرمنی اور میکسیکو وغیرہ جیسے مشہور ممالک بھی حصہ دار ہیں ۔
جس کے بعد ارجنٹنا کی سپریم کورٹ نے 1976 سے لے کر 1982 تک کے عرصے کے دوران لیے گۓ تمام قرضوں کا آڈٹ کیا اور یہ نتیجہ نکلا کہ ارجنٹنا پر اس وقت ٹوٹل قرضہ 160 ارب ڈالر کا تھا لیکن 2001 تک ارجنٹنا آئ ایم ایف کو 200 ارب ڈالر کی ادائیگی کر چکا تھا ۔
لہذا آئ ایم ایف اور ورلڈ بینک کے شدید دباؤ کے باوجود ارجنٹنا کی سپریم کورٹ نے 195 صفحات کا فیصلہ دے دیا کہ
”بس اب ارجنٹنا ایک پھوٹی کوڑی بھی آئ ایم ایف کو ادا نہیں کرے گا“
صرف ایک فیصلہ اور ارجنٹنا کے اقتصادی اور معاشی بحران کا جڑ سے خاتمہ ہوگیا
ارجنٹنا کا موقف تھا کہ ”ہم ایسا قرضہ نہیں اد کرسکتے جو حکمرانوں کی عیاشیوں کے لیے دیا گیا ہو ، اگر تمہیں تمہارا قرضہ مکمل سود سمیت واپس چاہیے تو جاؤ ان حکمرانوں سے لے لو جنہیں تم نے قرضہ دیا تھا“
اوریا مقبول جان صاحب کے مطابق اب اس نسخے کو پاکستان میں امپلیمینٹ کروانے کی خاطر اسے ایک تحریک کی شکل دینے کی ضرورت ہے تاکہ آنےوالی نسلیں اس قرضے کی آفت سے محفوظ رہیں ۔ ۔
یہ واقعی ایک کارآمد اور واحد نسخہ ہے جس سے پاکستان کا قرض آسانی سے اتارا جا سکتا ہے دوسرا کوئ طریقہ بظاہر نظر نہیں آتا ۔ ۔
لہذا اگر آپ اور اوریا مقبول جان کے اس نسخے کو مجرب سمجھتے ہیں تو آئیں اسے ایک تحریک کی شکل دیں ۔ ۔
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ ۔