ساہیوال میں کل رونما ہونے والے اندوہناک اور غمگین واقعے نے سوشل میڈیا پر ایک بھونچال مچا رکھا ہے ، ہر آنکھ اشک بار ہے ہر دل غم زدہ ہے۔
یہ واقعہ حساس اور سیکیورٹی اداروں کے لیے غفلت سے واک اپ کی کال ہے
یہ سانحہ جہاں ایک درد بھری کیفیت کو سموۓ ہوا ہے وہیں اپنے اندر بہت سے سوالات لیے کھڑا ہے
یہ واقعہ اپنی طرز کا کوئ پہلا اور نرالا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی بہت سے ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں ، راؤ انوار اور نقیب اللہ محسود کا واقعہ تو اب تک سبھی کو یاد ہے ۔ ۔ لیکن افسوس کہ ہر واقعے کے بعد حکمران وقت ایک جے آئ ٹی بنا کر خود سائیڈ میں لگ جاتا ہے ۔ ۔ حالانکہ ہم بچپن سے دیکھتے آرہے ہیں کہ ہر بڑے سانحے کے بعد عوام کو لالی پوپ دینے کے طور پر ایک جے آئ ٹی بنا دی جاتی ہے جس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلنا ہوتا ۔ ۔ اگر کسی ایک بھی واقعے کی صحیح تفتیش کی جاتی اور مجرم کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہوتا تو ہر دوسرے دن اس طرح کا سانحہ رونما نہ ہوتا ۔۔ ۔۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں اندھی نگری چوپٹ راج والا معاملہ ہے ، اور جہاں مجرموں کو سزائیں نہیں دی جاتیں وہاں کے بے گناہ آۓ روز بغیر کسی وجہ کے مارے جاتے ہیں ۔ ۔ یہی سب کچھ پاکستان میں ہورہا ہے
ہر بار کی طرح اس بار بھی عوام کو خاموش کرانے کے لیے ایک جے آئ ٹی بنا دی گئ ہے لیکن کیا اس جے آئ ٹی کانتیجہ بھی باقی جے آئ ٹی کی طرح ہی ہونا ہے یا اس بار مظلوم لوگوں کو انصاف ملے گا ۔ ۔
امید پر دنیا قائم ہے لہذا ہم امید رکھ سکتے ہیں اور اپنے حق کا دیا جلا سکتے ہیں جس پلیٹ فارم پر ممکن ہو وہاں آواز اٹھاتے رہیے جب تک ممکن ہو جہاں تک ممکن ہو اس مقام تک جا کر انصاف مانگیے ، آج دوسروں کے لیے آواز اٹھائیں تا کہ کل ضرورت پرنے پر آپ کے لیے بھی آواز اٹھا سکے
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو