خان صاحب اور کرپٹ مچھلیاں

0


Imran-Khan-Sahb-Urdu2.jpg

آپ اور میں بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال کسی عجیب و غریب مراحل میں جا پہنچی ہے ، اس وقت پاکستان کو جہاں دوسرے بڑے مسائل درپیش ہیں ، ان کے ساتھ ہی پاکستان کے قرضوں میں واضح اضافہ بھی ایک الارمنگ ٹون ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان ان قرضوں کی ادائیگی کیسے کرے گا ـ؟؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہر دوسرے پاکستانی کے دماغ میں آۓ روز کھٹکتا ہے ۔ ۔

وفاقی حکومت اپنے ساتھ یہ خیال لے کر آئ تھی کہ پاکستان کی تمام بڑی کرپٹ مچھلیوں کے پیٹ میں ہاتھ ڈال کر تمام لوٹی ہوئ دولت نکال لیں گے اور ملک کا سارا قرضہ باآسانی اتار دیں گے
لیکن یہاں تو سارے کا سارا ماجرا ہی بگڑا ہوا ملا ایک طرف تو سیاست کے ماسٹر مائنڈ آصف علی زرداری موجود تھے دوسری جانب پاکستان کی تاریخی سیاسی شخصیت نواز شریف اور ان کے برادر شہباز شریف صاحب موجود تھے ۔ ۔ ۔ بات صرف معروف سیاست دانوں پر ہی ختم نہیں ہوگئ عمران خان کو ملک ریاض جیسی دیو ہیکل مچھلی سمیت کئ اور خطرناک مچھلیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ گیا ۔ ۔

تو صورتحال کچھ اس طرح کی صورت اختیار کرگئ کہ خان صاحب ان مچھلیوں کے پیٹ میں ہاتھ ڈالنے ان کے قریب پہنچ تو گۓ لیکن اچانک سے ان خطرناک مچھلیوں کے اندوہناک اور نوکیلے دانت دکھائ دینے لگے ۔ ۔
پھر کیا تھا، خان صاحب ٹھہرے معمر دل کے مالک ان کی سانس کچھ ایسی اٹکی کہ یوٹرن کا راستہ ڈھونڈنے لگے ۔ ۔ اور بالآخر کسی کے مشورے پر عمل کرکے موصوف نے الیکشن کمیشن میں آصف زرداری کے خلاف دائر ریفرنس واپس لینے کی استدعا کردی ۔ ۔

گویا یہ دکھائ دینے لگا ہے کہ زرداری صاحب کی ہنس مکھ دھمکیوں کے سامنے عاجز آکر خان صاحب نے ان کی کرپشن بخشی کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ ۔
اگر واقعی ایسا ہے تو
خان صاحب کے اس قدم سے انہیں یہ فوائد تو ضرور حاصل ہوں گے کہ اب انہیں وہ غضبناک دانت دکھائ دینا بند ہوجائیں گے ، مزاحیہ دھمکیاں ملنا رک جائیں گی اور تو اور مستقبل میں بھی بیشتر سیاسی فوائد ملنے کی توقع ہو جاۓ گی ۔ ۔ ۔
لیکن نقصان یہ ہوگا کہ جو عوام اب تک خان صاحب کے ساتھ تھی اور اس بات پر یقین رکھتی تھی کہ عمران خان ان تمام کرپٹ ہستیوں کو کیفر کردار تک پہنچاۓ گا اور لوٹی ہوئ دولت سے ملک کا مقدر سنوارے گا ، ان تمام لوگوں کی امیدیں ٹوٹ جائیں گی ۔ ۔ ۔

باقی خان صاحب کی اپنی مرضی ہے وہ جو چاہیں کرسکتے ہیں آخر وہ وزیراعظم ہیں ، اور ویسے بھی یہی تو جمہوریت کا حسن ہے کہ یہاں عوام کی بالکل نہیں چلتی ، جی ہاں یقین مانیں عوام کی تو الیکشن میں بھی نہیں چلتی  ۔ ۔

خیر چھوڑیں ہمیں کیا ان تمام باتوں سے ، میں بس یہ کہہ رہا تھا کہ سردیوں کا موسم چل رہا ہے ، لہذا مچھلیاں کھائیں ۔ ۔



Post a Comment

0 Comments
Post a Comment (0)
To Top