کشمیر بنے گا پاکستان از محمد بلال راجپوت

0


یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
 جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

معزز قارئین کرام
آج بھارتی سامراج کے ظلم و تشدد کا آتش فشاں دہکا ہوا ہے ۔ کشمیر کے آزادی پسند مسلمان جراءت و ہمت کی نئ داستانیں رقم کرنے کے لیے میدان عمل میں نکل آۓ ہیں ۔ ۔ آج کشمیر میں ہر گھر مورچہ اور ہر گلی میدان جنگ بنی ہوئ ہے ۔ ۔ کشمیر کے ہر گھر میں شہیدوں کے لہو سے چراغاں کیا جارہا ہے ۔ ۔ لیکن کشمیریوں کے ارادے عظیم اور حوصلے فراخ ہیں ، وہ اپنے لہو میں ڈوب کر بھی آزادئ کشمیر کا پرچم لہرا رہے ہیں وہاں کی جنت آج بھارتی دہشتگردوں کی زد میں ہے لیکن کشمیر کے آزادی پسند مجاہدوں کی ہر سانس سے ”کشمیر بنے گا پاکستان“ کی صدا ابھر رہی ہے ۔ ۔ اور بارگاہ خداوندی میں اٹھے ہاتھ پکار رہے ہیں کہ :

پنجہ ظلم و جہالت نے برا حال کیا
بن کے مقراض ہمیں بے پر و بال کیا
توڑ اس دست جفاکش کو یارب جس نے
روح آزادئ کشمیر کو پامال کیا

قارئین کرام
کشمیر بنے گا پاکستان یہ صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک زندہ و جاوید اور نہ جھٹلائ جانے والی حقیقت ہے ۔ ۔  پاکستان اور کشمیر بہت سے رشتوں میں بندھے ہوۓ ہیں جن میں سب سے بڑا رشتہ اسلام اور دو قومی نظریہ ہے ۔ ۔ پاکستان اور کشمیر کا تہذیب و تمدن ، رسم رواج ، ثقافت و کلچر سب ایک جیسے ہیں نہ صرف یہ بلکہ پاکستان اور کشمیر کی جغرافیائی وحدت بھی ایک ہے جبھی تو قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا ۔ ۔ ۔
لیکن آج کشمیر میں وقت کی نوک قلم سے ٹپکنے والا لہو محو سوال ہے کہ آخر کشمیریوں کا قصور کیا ہے ؟؟؟ آخر کیوں ایک کروڑ سے زائد کشمیریوں کو آزادی میسر نہیں ہے ۔ ۔ ۔ بلکہ وہاں تو آزادی کے نام پر زبان کاٹ دی جاتی ہے ، پاکستان سے محبت کے نام پر پھانسی ملتی ہے ۔ ۔ ۔ آواز حق بلند کرنے پر قید و بند کی سزا ملتی ہے ، نہتے کشمیریوں کو خون میں نہلا دیا جاتا ہے ، ہر طرف آگ و خون کا سیلاب رواں ہے ، ہر لحظہ ہر آن کشیریوں پر قیامت ٹوٹ رہی ہے ، کشمیر کے باسیوں کو قید و بند کی صعوبتوں سے گزارنے کے ساتھ ساتھ ان پر قہر و غضب کے آتش فشاں برساۓ جارہے ہیں ۔ ۔ وہاں قائم کۓ گۓ عقوبت خانے ہٹلر اور چنگیز خان کے مظالم کو شرما رہے ہیں ۔ ۔ ۔ زندہ انسانوں کو شکنجوں میں کس کر ان کے جسموں کو ہتھوڑوں کی مار سے توڑا جاتا ہے ، ان کے ناخن کھینچ کر اتار لیے جاتے ہیں ۔ ۔ جب وہ پیاس سے تڑپنے لگیں تو ان کو جانوروں کا پیشاب دیا جاتا ہے ۔ ۔ یہ تمام مظالم دیکھ کر ہر درد مند دل پکار اٹھتا ہے کہ

یہ چمن اغیار کی شعلہ خرامی کے لیے
یہ ثمر شیریں ہے اپنی تلخ کامی کے لیے
زندگی ہے یہاں مرگ دوامی کے لیے
مائیں جنتی ہیں یہاں بچے غلامی کے لیے
ہر نفس اک سلسلہ ہے قید بے زنجیر کا
ایک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا

قارئین محترم
یہ سارا خونیں منظر اگرچہ سہما دینے والا ہے لیکن اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جاۓ تو پتا چلتا ہے کہ یہی سب احوال صبح آزادی کی تمہید اول ہے ۔ ۔ ۔ بقول اقبال کے

اگر عثمانیوں پر کوہ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا

لہذا دیکھیے گا
اسی خونِ صد ہزار انجم سے ان شاءاللہ جلد ہی ”کشمیر بنے گا پاکستان“


اختتام میں جنت نظیر وادی کشمیر کی عصمت اور آزادی کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کردینے والے شہیدوں اور غازیوں کو اگر سلام عقیدت پیش نہ کیا جاۓ تو نا انصافی ہوگی ۔ ۔ لہذا اپنی بات کا اختتام اس شعر پر کرتا ہوں کہ :

وادئ کشمیر کے جنت نظاروں کو سلام
خون میں ڈوبی ہوئ سب راہگزاروں کو سلام

چرخ آزادی کے رخشندہ ستاروں کو سلام
سرفروشوں ، غازیوں کو ، شہریاروں کو سلام


از محمد بلالؔ راجپوت

Post a Comment

0 Comments
Post a Comment (0)
To Top