کشمیریوں کا حال اور پاکستانیوں کا ضمیر

0

کشمیر اجڑ جاۓ، برما تباہ ہو جاۓ، شام برباد ہو جاۓ افغانستان، یمن، عراق مصر، بوسنیا، چیچینیا، یا پھر اردن سب ویران ہو جائیں ملک پاکستان میں بس تجزیے ہوتے رہیں گے تجزیوں سے کبھی ماؤں بہنوں کی عزتیں بچی ہیں کبھی قرارداد منظور ہونے سے بھی مظلوموں کی چیخوں میں کمی واقع ہوئ ہے ؟؟؟

میرے آقا  صلى الله عليه و سلم نے فرمایا
"میری امت ایک جسم کی مانند ہے ، ایک حصہ تکلیف میں ہو تو دوسرا حصہ اس کا درد محسوس کرتا ہے"
کیا ہم نے اس نبی کا کلمہ نہیں پڑھا جس نبی کا یہ فرمان ہے ۔ ۔

فارس کے قلعے میں ایک عیسائ بادشاہ نے مسلمان عورت کے دوپٹے پر ہاتھ ڈالا تو اس نے آواز دی اے سلطان عبدالملک کہاں گۓ تیرے گھوڑے مجھے بچانے نہیں آئیں گے ؟؟
 قریب ہی ایک مسلمان گزر رہا تھا اس کے کانوں میں آواز پہنچی، اس نے یہ بات اس وقت کے خلیفہ سلطان عبدالملک تک پہنچا دی، سلطان عبدالملک اسی وقت تلوار نکال کر تخت پر کھڑا ہو گیا اور وہیں سے صدا دی  "لبیک یا اختی " میں آرہا ہوں میری بہن، اور فوراً دس ہزار اُبلق گھڑ سواروں کا دستہ فارس کے بادشاہ کی طرف  لے کر روانہ ہوا اور فارس کا قلعہ ہلا کر رکھ دیا

نتیجہ یہ اخذ ہوا اگر غیرت ایمانی ہو تو ایک پکار پر لبیک کہا جاتا ہے اور اگر غیرت امریکی ڈالروں اور بیرونی آقاؤوں کے احسان تلے دب گئ ہو تو کشمیر کے لاکھوں معصوم بچوں بوڑھوں اور  ماؤں بہنوں کی چیخیں بھی ضمیر نہیں جگاتییں
۔
اور ویسے
34 ملکی اسلامی اتحاد تو بس سعودی حکومت کی چمچاگیری اور الٹے کام کرنے کے بعد ان کی حفاظت کے لیے قائم ہے نہ، تو انہیں کیوں گھسیٹ رہے ہو اس سب کے بیچ میں صاحب !
اور
یہ میزائل ، بندوقیں ، توپیں اور جدید اسلحہ تو مملکت پاکستان نے بس اپنے آقاؤوں کو سلامی دینے کےلیے رکھا ہے نہ، ان ہتھیاروں کا کشمیر کے مظلوموں سے کیا تعلق ـ ۔
ـ
حکمران تو امریکہ کے تلوے چاٹنے میں مصروف ہیں لیکن بحیثیت مسلمان ہمارا ضمیر تو بالکل مر ہی چکا ہے
ہماری وفاداریاں اب بھی ان حکمرانوں اور لیڈروں کے ساتھ ہیں جو کشمیر کے مظلوم بھائیوں بہنوں بیٹیوں کی مدد تو درکنار، ان کی عزت و حرمت کی خاطر ایک لفظ بھی نہ بول سکے۔ ۔

تو ٹھیک ہے پھر آپ کو ان کی وفاداریاں مبارک، حضور کی امت کا اللہ حافظ
لیکن یہ یاد رکھیں جو خاموش ہیں وہ بھی مجرم ہیں

خیر چھوڑیں ہمیں کیا، ہم نے تو ابھی خاموش رہنا ہے، اپنی باری آنے تک ۔ ۔

Post a Comment

0 Comments
Post a Comment (0)
To Top