ایوان بالا کے درندہ صفت انسان

1

قارئین محترم

خبر یہ ہے کہ
کل بروز جمعہ مورخہ 7 فروری 2020 کو قومی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی گئ جس میں کم عمر بچوں سے جنسی زیادتی پر مجرم کو سرعام پھانسی دینے کی سزا پر زور دیا گیا
اور خوش قسمتی یہ کہ ایوان میں یہ قرارداد اکثریت راۓ سے منظور کر لی گئ ۔ ۔

یقیناً یہ ایک بہترین قدم ہے ، کیونکہ جرائم کو روکنے کے لیے اس طرح کی سخت سزائیں وقت کی ضرورت ہیں ، اور یقیناً اس سزا پر عمل درآمد کے بعد صورتحال میں واضح کمی آۓ گی ، لیکن ابھی تو فقط قرارداد منظور ہوئ ہے نہ جانے کب یہ قانون کی شکل اختیار کرے گی اور کب اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جاۓ گا ۔ ۔

لیکن قارئین محترم

ابھی جس امر پر بات کرنا میرا مقصود ہے وہ یہ ہے کہ اس قرارداد کے پیش کرنے سے یہ فائدہ تو ضرور ہوا کہ ایوان بالا میں بیٹھے کچھ درندہ صفت انسان نما بھیڑیوں کے چہرے سے نقاب اٹھ گیا وہ بھیڑیے جنہوں نے اتنے سنگین مجرموں کی سفارش کرتے ہوۓ اس قرارداد کی مخالفت کردی ۔
قارئین محترم !
ان بھیڑیوں کا تعلق پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سے ہے ، جن میں سرفہرست نام فواد چوہدری ، بلاول بھٹو ، شیریں مزاری اور راجہ پرویز اشرف کا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان سے اور دیگر سے جب مخالفت کا سبب پوچھا گیا تو جواب آیا کہ مغربی دنیا ناراض ہوجاۓ گی ، گویا کہ ان لنڈے کے سیاستدانوں کے لیے جرائم کی روک تھام کے بجاۓ مغربی دنیا کی خوشنودی زیادہ اہمیت رکھتی ہے ۔ ۔

قارئین کرام !
 افسوس اس بات کا ہے کہ 2018 کہ انتخابات میں بھی اس قوم نے ایک بار پھر عوامی نمائندگان کی صورت میں چند ایک بھیڑیے منتخب کرلیے ہیں جن کو عوامی آرزوؤں امنگوں اور ضرورتوں کا ٹکے کا احساس نہیں بلکہ ان کی تمام تر وفاداریاں ان مافیاؤں اور ملک دشمن عناصر سے ہیں جنہوں نے سرزمین پاکستان کے باسیوں کا خون چوسنے کی قسم کھا رکھی ہے ۔ ۔ ان بھیڑیوں کی تمام تر وفاداریاں اپنے مغربی آقاؤں سے منسلک ہیں جنہوں نے اس گلشن پاکستان کو اجاڑنے کی نیت کررکھی ہے ـ ـ ـ

قارئین کرام
ارض وطن میں کوئ مرتا ہے تو مرے کئ خاندان اجڑتے ہیں تو اجڑ جائیں ، کتنے ہی پھول کیوں نہ مرجھا جائیں لیکن ان بھیڑیا صفت انسانوں کو اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا ان کے لیے سب سے پہلے مغرب کی غلامی اور ان کی خوشنودی ہے ۔ ۔

قارئین محترم !
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام الناس انسانوں کے بھیس میں چھپے ان کالہےے بھیڑیوں کو پہچانے جو اس قدر سنگین مجرمان کی پشت پناہی کر رہے ہیں ، اور میں حکام بالا اور پاکستان کے مقتدر حلقوں سے بھی اس بات کی درخواست کرتا ہوں کہ وہ ان احباب کی تحقیقات کروائیں کہ آخر وہ کیا محرکات ہیں جن کی وجہ سے یہ لوگ ان مجرمان کے وکیل بن کر ان کی سفارشیں کیے جارہے ہیں ۔ ۔

اور آپ احباب سے بھی گزارش ہے کہ آئندہ انتخابات میں کوئ نیک سیرت انسان منتخب کرکے ایوانوں میں بھیجیں اور ان درندہ صفت انسانوں سے خود کو اور اپنے ملک پاکستان کو نجات دلائیں ، خدارا اپنے بچوں کے مستقبل کا سوچیں اس گلشن پاکستان کا سوچیں ۔  اور اگر اب بھی میں اور آپ انہی جماعتوں کو بار بار آزماتے رہیں گے تو ہمارا حال بھی کچھ اس طرح کا ہوجاۓ گا کہ شاعر کے بقول

اجڑی کلیاں تھام کے مالی
خواب بہار کے دیکھے ہے

Post a Comment

1 Comments
  1. Agreed with you, such people should deal with ironic hands.

    ReplyDelete
Post a Comment
To Top