”مجھے کتاب پڑھنے والے لوگ اچھے لگتے ہیں ۔ ۔ اور وہ تمام لوگ اچھے لگتے ہیں جن کے ہاتھ میں ہمیشہ کتاب ہوتی ہے ۔ ۔ مجھے ہمیشہ اُس شخص نے متاثر کیا جو تیز بارش سے کتاب کو بچانے کے لیے اُسے اپنے کوٹ میں چھپا لیتا ہے اور اپنے کوٹ کو بارش میں بھیگنے دیتا ہے“
مجھے پسند ہے سردیوں کی طویل راتوں میں کتاب پڑھتے مکمل رات گزار دینا ۔ ۔ مجھے پسند ہے گرمیوں کی صبح میں کتاب کے لفظوں میں گم ہو کر زمان و مکاں سے بے خبر ہونا ۔ ۔ مجھے پسند ہے کتابی زاویے سے نئ جہتوں کا ادراک کرنا ۔ ۔ مجھے پسند ہے کتاب سے باتیں کرنا ۔ ۔ اس میں محو ہو کر ۔ ۔اسے یہ کہتا سننا کہ :
میں کتاب ہوں جسے پڑھ کے تم
کسی لامکاں کے مکیں بنو
میں وہ شے کہ جس کے سبب سے تم
سبھی زندگی کے سبق پڑھو
کبھی غم جو آ کے تمہیں لگے
میں تیری خوشی کا سبب بنوں
کبھی راز و ناز کی گفتگو
کبھی وجہ سوز دروں ہوں میں
کبھی گرمیوں کی دھوپ میں
کوئ شجرِ سایہ شناس ہوں
کہ ہو سردیوں کی طویل شب
یا خزاں بہار کا امتزاج
میں ہوں ساتھ مثل دوستاں
ہر بزم میں ہر رنگ میں
میں جہالتوں کی روش میں اک
پیام حق کا نور ہوں
سبھی فلسفوں کا نچوڑ ہوں
سبھی الجھنوں کا علاج ہوں
جو سمجھ سکو تو نجات ہوں
نہ سمجھ سکو تو بھی کیا گِلا
مجھے غرض کیا کسی شے سے ہو
میں تو مثلِ شمسِ چرخ ہوں
جو نہ بجھ سکے نہ ہی ختم ہو
میں بھی آگہی کی کرن ہوں اک
جو نہ مٹ سکے نہ ہی سرد ہو
میں تو نور و نورِ علم ہوں
میں محبتوں کا نصاب ہوں
میں کتاب ہوں ۔ ۔
میں کتاب ہوں جسے پڑھ کے تم
کسی لامکاں کے مکیں بنو ۔ ۔
- 🌻