ملک پاکستان میں گزشتہ چار پانچ ماہ سے سیاست اور جمہوریت کے نام پر جو گورکھ دھندہ کیا جارہا ہے اسے دیکھ کر سواۓ شرمندہ ہونے کے کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ ۔ میں نے ذاتی طور پر اپنی زندگی میں اس قدر گری ہوئ سیاست آج تک نہیں دیکھی کہ جہاں سرعام عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہو ۔ ۔
یقین مانیں !! ابراہم لنکن اگر زندہ ہوتے تو ملک پاکستان میں جمہوریت کے نام پر لگی اس سرکس کو دیکھ کر جمہوریت کی تازہ ترین تعریف ضرور پیش کرتے کہ ۔ ۔
"Democracy is the Government of the fools by the fools to rule the fools."
اقبال تو پہلے یہ اس امر سے واقف تھے، لہذا اتنا عرصہ قبل ہی اس جمہوریت کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے فرما گۓ کہ :
تُو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام؟
چہرہ روشن اندروں چنگیز سے تاریک تر
…
دیو استبداد جمہوری قبا میں پائے کوب
تُو سمجھتا ہے یہ آزادی کی ہے نیلم پری
قارئین کرام اس موجودہ طرز جمہوریت کو دیکھ کر تو مجھے تو کارل مارکس کی کہی بات بھی یاد آتی ہے کہ ۔ ۔
"جمہوریت وہ نظام ہے جس میں مظلوم طبقہ ہر چند برس بعد اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ ظالم طبقوں میں سے کون سا ظالم طبقہ اس بار بذریعہ پارلیمنٹ ان کا استحصال کرے گا"
اور یہی حقیقت بھی ہے کہ ہر پانچ سال بعد ملک میں انتخابات ہوتے ہیں اور ہم ہر بار علی بابا تو تبدیل کرلیتے ہیں لیکن چالیس چور وہی کے وہی رکھتے ہیں ۔ ۔ اور یقین جانیں جب تک ایسا ہوتا رہے گا تب تک ہمارے ساتھ بھی وہی ہوتا رہے گا جو پچھلی کچھ دہائیوں سے مسلسل ہوتا آرہا ہے ۔ ۔
بہرحال موجودہ صورتحال کو اگر اس تناظر میں دیکھیں تو پتہ چلے کہ اب بھی ایک مخصوص ظالم طبقہ چیخ چیخ کر اس قوم کے مظلوم اور بے وقوف طبقے کو بتلا رہا ہے کہ
ہم تمہارے حکمران ہیں ۔ ۔ اس ملک میں وہی ہوگا جو ہم چاہیں گے ۔ ۔ تم یا تمہارے ووٹ ایک ٹکے کی اہمیت نہیں رکھتے ۔ ۔ ہم چاہیں تو آئین و قانون کی من چاہی تشریح کریں ۔ ۔ہم چاہیں تو اسمبلیوں اور ایوانوں کو اصطبل بنا کر رکھ دیں ۔ ۔ ہم چاہیں تو عدلیہ سے اپنی مرضی کے فیصلے کروائیں ۔ ۔ ہم چاہیں تو پوری قوم کو دنیا بھر میں ذلیل کروا دیں ۔ ۔ کیونکہ ہم ہی اس ملک کا دستور ہیں ۔ ہم ہی قانون ہیں ۔ ہم ہی مدعی ۔ ہم ہی منصف ۔ ۔
یہ ہے ان کی سیاست ، یہ ہے ان کا نظام ۔ ۔
اور اگر دل کی بات کو لفظوں میں بیان کروں تو اتنا ہی کہوں گا کہ
لعنت ہے ان کی سیاست اور ان کے نظام پر ۔ ۔
23 جولائ 2022