وہ ہمارے نبی ان کے ہم امتی
امتی تیری قسمت پہ لاکھوں سلام
رب پروردگار خداۓ عظیم و برتر خالق کائنات عزوجل کی تمام نعمتوں اور احسانات میں سے سب سے بڑی نعمت اور احسان ہم سیاہ کاروں اور خطا کاروں کو سیدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا فرمانا ہے۔ ۔
اس احسان عظیم پر خدائے لم یزل کا جتنا شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے ۔ ۔ ❤❤
اس امت محمدیہ ﷺ کی فضیلت و شان اس قدر بلند ہے کہ رب تعالی اپنی لاریب کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ :
کُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللهِ ط
تم بہترین اُمّت ہو جو سب لوگوں (کی رہنمائی) کے لیے ظاہر کی گئی ہے، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔
جہاں کلام پاک میں دیگر کئی ایک مقام پر بھی امت محمدیہ ﷺ کی عز و شان کا تزکرہ ہوا ہے، وہیں احادیث مبارکہ میں بھی اس امت کی برتری اور فضیلت کا بیان ہوا ہے ۔ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: :
الْجَنَّةُ حُرِّمَتْ عَلىٰ الْأَنْبِيَاءِ حَتَّي أَدْخُلَهَا‘ وَحُرِّمَتْ عَلىٰ الْأُمَمِ حَتَّي تَدْخُلَهَا أُمَّتِي. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’جنت تمام انبیاء کرام علیھم السلام پر اس وقت تک حرام کر دی گئی ہے جب تک میں اس میں داخل نہ ہو جاؤں اور تمام اُمتوں پر اس وقت تک حرام ہے جب تک کہ میری امت اس میں داخل نہ ہو جائے۔ ‘‘
(أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط)
ایک اور مقام پر نبی آخر الزماں ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم (امت مسلمہ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا ،تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے پھر ہم نے اللہ اکبر کہا۔‘‘ (صحیح البخاری)
لہذا اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے ہمیں اس بابرکت اور بہترین امت کا حصہ بنایا ۔ اور کروڑوں درود و سلام اس پاک نبی ﷺ کی ذاتِ اقدس پر جن کی بدولت ہمیں یہ عز و شان اور مرتبہ حاصل ہوا ۔ ۔