فرقہ واریت اور نقطہ اتحاد بزبان اقبال

1
firqa-wariyat-aur-Iqbal


اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اتنے مسلمان آباد نہیں ہیں جتنے فرقے آباد ہیں ۔ جو شخص جس مسلک سے تعلق رکھتا ہے اسے ہی رشد و ہدایات کا سرچشمہ سمجھتا ہے ، لیکن تشویش بھری بات یہ ہے کہ لوگ اسلام سے زیادہ تو اپنے مسلک سے محبت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔
یہ وہ حرکات ہیں جو معاشرے میں قسم قسم کے فساد برپا کرتی ہیں اور کبھی کبھار اس کا خمیازہ بڑے دردناک انداز میں بھگتنا پڑتا ہے
حال ہی میں وطن عزیز میں فرقہ وارانہ تعصب کی اک نئ لہر پھر سے چلی جو بڑی ہی مضحکہ خیز بات ہے ۔ ۔

بہرحال فرقہ واریت کے موضوع پر تو کوئ کلام ہی نہیں ہر شخص اس کے نقصانات سے آگاہ ہے ۔ ۔
۔
سوال یہ ہے کہ کیا کبھی کسی نقطے پر امت کے تمام مسالک کا اتحاد ممکن بھی ہے (ذاتی مفاد کے علاوہ بھی ) ؟؟؟؟؟
ـ
اسی سوال کے ساتھ قلندر لاہوری حکیم الامت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی علمی بارگاہ میں حاضری دی تو روح اقبال پکار کر کہنے لگی کہ


ﺯﺍﻧﮑﮧ ﻣﻠﺖ ﺭﺍ ﺣﯿﺎﺕ ﺍﺯ ﻋﺸﻖ ﺍﻭﺳﺖ
ﺑﺮﮒ ﻭ ﺳﺎﺯ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﺍﺯ ﻋﺸﻖ ﺍﻭﺳﺖ
ﺟﻠﻮﮦﺀ ﺑﮯ ﭘﺮﺩﮦﺀ ﺍﻭ ﺩﺍ ﻧﻤﻮﺩ
ﺟﻮﮨﺮ ﭘﻨﮩﺎﮞ ﮐﮧ ﺑﻮﺩ ﺍﻧﺪﺭ ﻭﺟﻮﺩ
ﺭﻭﺡ ﺭﺍ ﺟﺰ ﻋﺸﻖ ﺍﻭ ﺁﺭﺍﻡ ﻧﯿﺴﺖ
ﻋﺸﻖ ﺍﻭ ﺭﻭ ﺯﯾﺴﺖ ﮐﻮﺭﺍ ﺷﺎﻡ ﻧﯿﺴﺖ
ﺧﯿﺰﺩ ﺍﻧﺪﺭ ﮔﺮﺩﺵ ﺁﻭﺭ ﺟﺎﻡ ﻋﺸﻖ
ﺩﺭ ﻗﮩﺴﺘﺎﮞ ﺗﺎﺯﮦ ﮐﻦ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﻋﺸﻖ

( ﭘﯿﺎﻡ ﻣﺸﺮﻕ ‏)

اقبال ان اشعار میں امت مسلمہ کو درپیش تمام مسائل کا حل عنایت کرتے ہوۓ کہتے ہیں کہ :

‏ﻣﻠﺖ ﺍﺳﻼﻣﯿﮧ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺩﺍﺭ ﻭ ﻣﺪﺍﺭ ﺣﻀﻮﺭ ﺍﮐﺮﻡ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﭘﺮ ﮨﮯ، اگر امت مسلمہ زندہ رہنا چاہتی ہے تو حضور ﷺ سے عشق کرے اس کے بغیر ملت مسلمہ کی حیات ممکن نہیں ہے

ﯾﮩﯽ ﻋﺸﻖ رسول ﷺ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﺯ ﻭ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﯾﮯ ، یہی عشق رسول ﷺ عالمین کے وجود کی وجہ ہے


ﺣﻀﻮﺭ ﮐﯽ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﺁﻭﺭﯼ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺟﻮﮨﺮ ﺟﻮ ﻭﺟﻮﺩ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺗﮭﺎ ﻇﺎﮨﺮ ہو گیا

ﺁﭖ ﷺ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺭﻭﺡ ﮐﻮ ﺗﺴﮑﯿﻦ ہی ﺣﺎﺻﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ،

ﺁﭖ ﷺ ﮐﺎ ﻋﺸﻖ ﺍﯾﺴﺎ ﺭﻭﺷﻦ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ کسی زوال ﮐﺎ ﮔﺰﺭ ممکن ہی ﻧﮩﯿﮟ ۔ ۔

ﺍﭨﮫ اے مسلمان ﺍﻭﺭ ﻋﺸﻖ ﺭﺳﻮﻝ ﭘﺎﮎ ﷺ ﮐﮯ ﺟﺎﻡ ﮐﻮ ﮔﺮﺩﺵ ﻣﯿﮟ ﻻ، اور اس جام میں مستغرق ہو کر ہمیشہ کے لیے حضور کی غلامی اختیار کر ۔ ۔

اور ﻗﮩﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﺯ ﺳﺮ ﻧﻮ ﻋﺸﻖ ﮐﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﻋﺎﻡ ﮐﺮ ۔ ۔ ۔

۔ ۔
علامہ محمد اقبال نے ان چند لائنوں میں امت مسلمہ کے تمام مسائل اور اور زوال کا جامع حل عطا فرمادیا ، وہ حل جس سے مسلمان اپنے مسالک سے باہر نکل کر ایک امت بن سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور ایوان کفر پر لرزہ طاری کرسکتے ہیں ۔ ۔


اقبال امت مسلمہ کو سمجھا گۓ کہ :

عشق رسول ہی وہ نقطہ ہے جہاں امت مسلمہ کے بکھرے ہوۓ تمام مسالک یک دل یک جان ہو کر اسلام کا پرچم سربلند کرسکتے ہیں اور بحیثیت ایک قوم عروج کی طرف گامزن ہوسکتے ہیں کیونکہ کائنات کے ہر نشیب و فراز کا انحصار عشق رسول ﷺ پر ہی ہے   ۔ ۔


بس ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم سیدی رسول اللہ ﷺ سے حقیقی عشق کرلیں ،  دعووں اور دکھاوے والا عشق نہیں، وہ عشق جو صحابہ کرام نے کیا ، وہ عشق جس کا درس میدان جنگ میں مجاہدین اسلام نے دیا ، وہ عشق جس کے بغیر وجود حضرت انسان نامکمل ہے  ۔ ۔ ۔

۔
لیکن ایک بات یاد رکھیے گا کہ:

عشق سوچ سمجھ کر نہیں ہوتا ”عشق ہوندا انھے واھ“ ۔ ۔
عشق ہوتا ہے بغیر کچھ سوچے سمجھے محبوب پر اپنا سب کچھ نچھاور کردینا ، جس دن ہمیں پھر سے حضور کا سچا عشق میسر آگیا اس دن سے امت مسلمہ کا سنہرا دور پھر سےشروع  ہوجائے گا

لہذا اس قوم کو خداۓ دوعالم سے یہ دعا ہر وقت کرتے رہنا چاہیے کہ اے پروردگار عالم ! ہمیں اپنے محبوب کا سچا پکا عشق عطا فرما ۔ ۔ ۔

آمین یا رب العالمین


Post a Comment

1 Comments
Post a Comment
To Top