آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن پاکستان میں بسنے والی ایک بڑی تعداد کے اندر ایک عدد اسحاق ڈار چھپا ہے جو موقعہ ملتے ہی چوکا رسید کردیتا ہے، چاہے وہ گلی کی نکڑ پر کریانہ کی دکان والے اقبال بھائ ہوں، دودھ والے چاچا غفورا، یا پھر چھوٹی کے اسکول کے ہیڈ ماسٹر لیکن یہ بیچارے حالات کے مارے ہوۓ غریب عوام اپنے بچوں کا پیٹ پالنے اور ان کی معصومانہ خواہشات کی تکمیل کی خاطر دن رات کی مسلسل تگ و دو کرنے کے دوران چھوٹی موٹی کرپشن کر ہی بیٹھتے ہیں لیکن ۔ ۔ ۔
آئیں اس قوم کے پڑھے لکھے نوجوان حضرات کے احوال کی ایک جھلک دیکھیے ۔ ۔ ۔ وہ نوجوان جو ملک و ملت کا سرمایہ اور مستقبل کے معمار ہوتے ہیں، جو اپنی قوم کے مستقبل کے عروج و زوال کے ضامن ہوتے ہیں، دیکھیے کہ ان کی سوچ کہاں تک پہنچ چکی ہے ۔ ۔ ۔
جی جناب ہوا کچھ یوں کہ ایک موصوف ( جو میرے ہم جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ہی پیارے اور دلچسپ قسم کے دوست بھی ہیں) باتوں باتوں میں کہنے لگے کہ وہ انجینیرینگ اس لیے کرہے ہیں تاکہ مستقبل میں کرپشن کرسکیں، پیلے تو میں مذاق ہی سمجھا اور خوب کھکھلا کر ہنسا لیکن موصوف نے عجیب و غریب قسم کے دلائل دیے اور فرمایا کہ میں مذاق نہیں کررہا ۔ ۔ ۔
لہذا مجھے سوچنے کی ایک نئ جہت ملی اور مختلف لوگوں کے تجربوں ، تجزیوں اور تبصروں کو ملاحظہ کرنے کے بعد مجھ پر یہ انکشاف ہو کہ یہاں تو تقریباً ہر نوجوان ہی اسحاق ڈار بننے کی چاہ میں ہے فرق اتنا ہے کہ باقی نوجوان ایسی باتیں اگلتے نہیں جبکہ میرے ہم جماعت ساتھی نے بڑی ہی سفاک دلی اور دلیری سے اس کے سینے کے اندر چھپے گہرے راز کو اگل دیا ۔ ۔ ۔
اس واقعے کہ بعد مجھےاس نتیجے پر پہنچنے میں زیادہ دیر نہیں لگی کہ یہ قوم بہت آگے جاۓ گی ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ کرپشن میں ۔ ۔ ۔
۔
"یہی ہے پاکستان میں کرپشن کا مستقبل"
۔
بس گزارش یہ ہے :
بلکہ آپ ساتھیوں سے مودبانہ عرض ہے کہ خدارا اپنی نیتوں کا قبلہ درست کرلیں وگرنہ "ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں"
آپ کی اور ملک وملت کی بھلائ صرف سیدی رسول اللہ ﷺ کے بتاۓ ہوۓ اصولوں میں ہے
لہذا بھلے تھوڑا کمائیں لیکن پاک اور طیب طاہر کمائیں خداوند قدیر اسی میں برکتوں کا نزول فرما دے گا ۔ ۔
اللہ آپ کا ، میرا اور مملکت خداداد پاکستان کا حامی و ناصر ۔ ۔ ۔