29 جنوری 2019
آج کی یہ تاریخ بہت زیادہ اہمیت کی حامل معلوم ہو رہی ہے کیونکہ آج ہی عاصیہ مسیح کے کیس کی سماعت ہے ، آج کے دن عاصیہ مسیح کے کیس کا فیصلہ حالات کی نوعیت کو بگاڑ سکتا ہے ۔ ۔ پھر سے وہی ماحول بنا سکتا ہے جو ماحول اب سے کچھ ماہ پہلے کو دیکھنے کو ملا تھا ، کل رات ہی تحریک لبیک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بھاری بھرکم ٹرینڈ بنا کر عدلیہ اور پاکسستانی مقتدر حلقوں کو اپنی موجودگی کا احساس دلا دیا ہے ، ان کا موقف ہے کہ خادم رضوی جیل میں ہے تو کیا ہوا ہمارا نظریہ اب بھی آزاد ہے ، ان کا کہنا ہے کہ افضل قادری اگر جیل میں بھی ہے تو کیا ہوا ہمیں ان کے فتوے کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ ہمیں حضرت عمر فاروق کی بارگاہ سے یہی درس ملا ہے کہ جو لوگ سیدی رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ نہیں مانتے ان کا فیصلہ تلوار کیا کرتی ہے ۔ ۔
لہذا عاصیہ ملعونہ کا فیصلہ بھی عین شرعی تقاضوں اور حضور سرور کائنات ﷺ کے فیصلوں کے مطابق کیا جاۓ ، ہم ایسے کسی قانون کو نہیں مانتے جو بیرونی آقاؤں کے دباؤ میں آکر عدالت سے ثابت شدہ ایک گستاخ رسول عورت کو جان بخشی کا فیصلہ سناۓ ۔ ۔ لبیک والوں کا موقف ہے کہ ہم قانون اور عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن بات اگر سیدی رسول اللہ ﷺ کی ناموس کی آ جاۓ تو پھر ساری عزتیں اس خاک پر قربان جہاں سیدی رسول اللہ ﷺ نے ایک بار اپنا قدم مبارک رکھا ۔ ۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک عاصیہ ملعونہ کے کیس کی سماعت کے لیے آصف سعید کھوسہ کی سربراہی پہ مشتمل 3 رکنی بینچ کو مسترد کر چکی ہے
ایسی صورتحال میں جلد بازی میں لیا گیا کوئ بھی فیصلہ عوام کو مشتعل کر سکتا ہے ۔ ۔
اور ویسے بھی عاصیہ مسیح کے مسئلے میں تحریک لبیک اکیلی تو نہیں ، ہر غیرت مند مسلمان تحریک لبیک اور خادم رضوی کے ساتھ کھڑا ہے۔
ایسے میں مقتدر حلقوں کو ایک ایک قدم پھونک پھونک کر رکھنا چاہیے
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر