جماعت اسلامی کا طریق انتخاب برائے امیر
قارئین کرام آپ نے سنا ہوگا کہ
کچھ عرصہ قبل جماعت اسلامی کے امرائے صوبہ کا انتخاب عمل میں آیا، اور اب مرکزی امیر کا انتخاب ہونے جا رہا ہے اور مزید یہ کہ جماعت اسلامی کے نۓ امیر کے لیے تین نام شارٹ لسٹ کر لۓ گۓ ہیں وغیرہ وغیرہ
لیکن آپ نے ایسا کوئ عمل کسی دوسری پارٹی میں نہیں دیکھا ہوگا ، آئیں آپ کو کچھ مختصراً بتاتے ہیں جماعت اسلامی کے سابقہ مرکزی امراء کے بارے میں اور مزید یہ کہ جماعت اسلامی کا نظام انتخاب براۓ مرکزی امیر کس طرح سے کام کرتا ہے ۔ ۔
جماعت اسلامی کے بانی اور پہلے امیر سید ابوالاعلی مودودی کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا ، دوسرے امیر میاں طفیل محمد پنجاب سے، تیسرے امیر قاضی حسین احمد خیبرپختونخوا، چوتھے امیر سید منور حسن کراچی اور موجودہ امیر سراج الحق خیبرپختونخواہ سے ہیں
جماعت اسلامی ایک لکھے ہوئے دستور کے مطابق چلتی ہے اور امیر جماعت، ہر سطح کے ذمہ داران اور اس کے ارکان و متعلقین اس کے پابند ہیں ، اسی دستور کے مطابق تنظیم کے ہر سطح کے امیر، شوری اور عاملہ کا انتخاب ہوتا ہے
نظام انتخاب کی ایک خصوصیت مدت انتخاب ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی امیر کی مدت 5 سال مقرر ہے اور ہر 5 سال کے بعد انتخابی عمل کے ذریعے ارکان جماعت کے ووٹوں سے امیرجماعت کا انتخاب ہوتا ہے، اگرچہ مرکزی امیر کو باربار منتخب کیا جا سکتا ہے، البتہ صوبائی امیر کی مدت 3 سال ہے اور اسے صرف 2 میعاد کے لیے منتخب کیا جا سکتا ہے، یعنی زیادہ سے زیادہ وہ 6 سال تک اس عہدے پر رہ سکتا ہے۔
طریق انتخاب یہ ہے کہ مرکزی یا صوبائی و ضلعی امیر کی مدت مکمل ہونے سے 3 ماہ قبل متعلقہ مجلس شوری تین نام تجویز کرتی ہے کہ شوری کی نظر میں یہ تین افراد امیر بننے کے اہل ہیں، مگر ارکان جماعت کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وہ ان 3 میں سے ہی کسی ایک کو ووٹ دیں، اگر کسی کارکن کی نظر میں کوئی اور رکن جماعت اس منصب کے لیے زیادہ اہل ہے تو وہ اسے ووٹ دے سکتا ہے ۔ ۔
اس موقع پر متعلقہ شوری ایک ناظم انتخاب یعنی چیف الیکشن کمشنر اور اس کے معاونین کا تقرر بھی کرتی ہے۔ مرکزی ناظم انتخاب اس عرصے میں ارکان جماعت کو بیلٹ پیپر بھجواتا ہے اور بیلٹ پیپر کی واپسی کے بعد ناظم انتخاب کی نگرانی میں انتخابی کمیٹی ووٹوں کی گنتی کرتی ہے اور نئے امیر کا اعلان کیا جاتا ہے ۔