سیاست ایک گورکھ دھندا
مملکت خداداد پاکستان میں آج کل سیاست ایک گورکھ دھندا بن چکی ہے ، اور آپ تو جانتے ہیں کہ چاہے کتنا گندا ہی کیوں نہ ہو لیکن دھندا دھندا ہوتا ہے ۔ ۔ ہمارے ملک میں بھی کچھ ایسا ہی ہے ، سیاستدان اس دھندے کی بقاء کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں ۔ ۔ حتی کہ اڈیالہ جانا بھی گوارا ہے لیکن مجال ہے جو دھندے میں ایمانداری پیدا کریں ۔ ۔ ۔ اور سونے پہ سہاگا یہ کہ پرلے درجے کے ڈرامے باز ہیں ۔ ۔ میں کبھی کبھی یہ سوچتا ہوں کہ اگر ہمارے ملک کی ڈرامہ انڈسٹری ہمارے سیاستدانوں کو سونپ دی جاۓ تو کچھ ہی گھنٹوں میں عروج و کمال کی بلندی پر پہنچ جاۓ گی ۔ ۔ ۔ کہ آخر ہمارے سیاستدانوں میں ڈرامے بازی جو کوٹ کوٹ کر بھری ہے ۔ ۔ 😐
قارئین کرام
جس قوم کے سیاستدان فواد چوہدری ، مریم اورنگزیب ، طلال چوہدری ، فردوس عاشق ، بلاول بھٹو اور زرتاج گل وغیرہ جیسے ہوں اس قوم کو کو تو پہلی فرصت میں ڈوب کر مرجانا چاہیے ۔ ۔ کیونکہ ان جیسوں کو یہاں تک پہنچانے والے بھی تو ہمی لوگ ہیں ۔ ۔ ویسے بات یہاں تک آئ ہے تو مجھے ملا نصیرالدین صاحب کا تاریخی واقعہ یاد آگیا کہ ۔ ۔
ایک دن مُلا نصیر الدین جی اپنے گدھے کو لے کر گھر کی چھت پر پہنچ گۓ ، لیکن جب نیچے اتارنے لگے تو گدھا نیچے ہی نہیں اتر رہا تھا
ملا جی نے بہت کوشش کی مگر گدھا نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ، آخر کار ملا جی تھک کر نیچے آ گئے اور انتظار کرنے لگے کہ گدھا خود ہی کسی طرح سے نیچے آجاۓ ۔ ۔ ۔
ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ ملا جی نے محسوس کیا کہ گدھا چھت کو لاتوں سے توڑنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ۔
ملا جی پریشان ہو گئے کہ چھت تو کافی کمزور ہے ، اس کی لاتوں کو سہہ نہ سکے گی لہذا ملا جی دوبارہ اوپر بھاگ کر گئے اور گدھے کو نیچے لانے کی پھر سے کوشش کرنے لگے لیکن جناب گدھا اپنی ضد پر اڑا ہوا تھا اور مسلسل چھت کو توڑنے میں لگا ہوا تھا لہذا ملا جی پھر سے کوشش کرتے ہوۓ اسے دوبارہ دھکا دے کر زبردستی سیڑھیوں کی طرف لانے لگے ، ابھی وہ اسی کوشش میں مصروف تھے کہ گدھے نے ملا جی کو لات ماری اور ملا جی نیچے گر گئے ، گدھا پھر سے چھت کو توڑنے لگا اور بالآخر چھت ٹوٹ ہی گئی اور گدھا چھت سمیت زمین پر آ گرا ۔ ۔
ملا جی کافی دیر تک اس واقعے پر غور کرتے رہے اور پھر خود سے کہنے لگے کہ کبھی بھی گدھے کو بلند مقام پر نہیں لے جانا چاہئیے ایک تو وہ خود کا نقصان کرتا ہے ، دوسرا یہ کہ خود اس مقام کو بھی خراب کرتا ہے اور تیسرا یہ کہ اوپر لے جانے والے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے ۔ ۔
قارئین محترم
یقین مانیں ہماری قوم کے ساتھ بھی وہی سب کچھ ہو رہا ہے جو ملا جی کے ساتھ اس واقعے میں ہوا تھا بس فرق اتنا ہے کہ ملا جی جلد نتیجے پر پہنچ گۓ اور سبق حاصل کر لیا جب کہ ہم ایک عرصہ دراز سے اب تک مسلسل لاتیں ہی کھا رہے ہیں ، ملک کا بھی بیڑا غرق کروا رہے ہیں اور قوم کو بھی نقصان زدہ کر رہے ہیں ۔ ۔ ان سیاستدانوں جتنے قصوروار تو ہم بھی ہیں جو بار بار انہیں ہی منتخب کرتے ہیں جنہوں نے سیاست کو اپنا خاندانی دھندا اور ملک لوٹنا اپنے آباؤ اجداد کا ورثہ سمجھ رکھا ہے ۔ ۔
ہر پانچ سال بعد ملک میں انتخابات ہوتے ہیں اور ہم ہر بار علی بابا تو تبدیل کرلیتے ہیں لیکن چالیس چور وہی کے وہی رکھتے ہیں ۔ ۔ اور یقین جانیں جب تک ایسا ہوتا رہے گا تب تک ہمارے ساتھ بھی وہی ہوتا رہے گا جو پچھلی کچھ دہائیوں سے مسلسل ہوتا آرہا ہے ۔ ۔
لہذا قارئین کرام اگر حقیقی تبدیلی یا انقلاب وغیرہ چاہتے ہیں تو پھر چہرے بھی بدلیں اور نظام بھی ۔ ۔