پاکستان اور عوام

0


Pakistan-Aur-Awaam


ملک کے موجودہ سیاسی معاشی اور سماجی معاملات اس قدر ابتر صورت اختیار کر چکے ہیں کہ جہاں سے واپسی کی کوئ راہ دکھائ نہیں دیتی ۔ ۔ 
سیاسی منظرنامہ اس قدر ہولناکی کا شکار ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں بشمول اسٹیبلشمنٹ اپنی قدر و منزلت کھو چکی ہیں ۔ ۔ مہنگائ کی شرح اس قدر اوپر پہنچ چکی ہے کہ سفید پوش اور بے سہارا لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں ۔ ۔ 
پاکستان کی نظر اس وقت بیرونی امداد اور مزید قرضوں کی جانب مرکوز ہے کہ اس کے بغیر کوئ امید بر نہیں آتی کوئ صورت نظر نہیں آتی ۔ ۔

ان حساس ترین حالات کے باوجود آفات اور آزمائش میں برے طریقے سے مبتلا غریب شخص کا کوئ پرسان حال نہیں ۔ ۔ جہاں حکمران اور سیاست دان طبقہ اپنے ذاتی مفادات کی جنگ میں مصروف ہے وہیں دیگر مقتدر حلقے بھی اپنی عزت و تکریم کی بحالی کے لیے کوشاں ہے ۔ ۔ رہی بات عوام الناس کی تو وہ چاہے مہنگائ سے مریں یا بارش و سیلاب سے ۔ ۔ انہیں کوئ غرض نہیں ۔ ۔

لیکن جہاں عوام کی عدالت میں ان حکمران جماعتوں اور مقتدر سیاست دانوں سے سوال کیا جا سکتا ہے ۔ ۔ وہیں یہ عوام بھی کہیں نہ کہیں جواب دہ ضرور ہے ۔ ۔ جواب دہ ان معنوں میں کہ ان بے حس اور  بے ضمیر انسان نما سیاست دانوں کو اس مقام تک لانے والے بھی یہی عوام ہیں ۔ ۔ آپ نے ملا نصیر الدین اور ان کے گدھے کا واقعہ تو ضرور سنا ہوگا۔ مشہور ہے کہ ۔ ۔

ایک دن مُلا نصیر الدین اپنے گدھے کو لے کر گھر کی چھت پر پہنچ گۓ ، لیکن جب نیچے اتارنے لگے تو گدھا نیچے ہی نہیں اتر رہا تھا ۔ ۔
ملا جی نے بہت کوشش کی مگر گدھا نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ، آخر کار ملا جی تھک کر نیچے آ گئے اور انتظار کرنے لگے کہ تھوڑی دیر تک گدھا خود ہی کسی طرح سے نیچے آجاۓ گا ۔ ۔
لیکن ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ ملا جی نے محسوس کیا کہ گدھا چھت کو لاتوں سے توڑنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ۔
ملا جی پریشان ہو گئے کہ چھت تو کافی کمزور ہے ، اس کی لاتوں کو سہہ نہ سکے گی لہذا ملا جی دوبارہ اوپر بھاگ کر گئے اور گدھے کو نیچے لانے کی پھر سے کوشش کرنے لگے لیکن جناب گدھا اپنی ضد پر اڑا ہوا تھا اور مسلسل چھت کو توڑنے میں لگا ہوا تھا لہذا ملا جی پھر سے کوشش کرتے ہوۓ اسے دوبارہ دھکا دے کر زبردستی سیڑھیوں کی طرف لانے لگے ، ابھی وہ اسی کوشش میں مصروف تھے کہ گدھے نے ملا جی کو لات ماری اور ملا جی نیچے گر گئے ، گدھا پھر سے چھت کو توڑنے لگا اور بالآخر چھت ٹوٹ ہی گئی اور گدھا چھت سمیت زمین پر آ گرا ۔ ۔

ملا جی کافی دیر تک اس واقعے پر غور کرتے رہے اور پھر خود سے کہنے لگے کہ کبھی بھی گدھے کو بلند مقام پر نہیں لے جانا چاہئیے ایک تو وہ خود کا نقصان کرتا ہے ، دوسرا یہ کہ خود اس مقام کو بھی خراب کرتا ہے اور تیسرا یہ کہ اوپر لے جانے والے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے ۔ ۔

یقین مانیں اس مملکت خداداد پاکستان کی اس عوام کے ساتھ بھی وہی سب کچھ ہو رہا ہے جو ملا جی کے ساتھ اس واقعے میں ہوا تھا بس فرق اتنا ہے کہ ملا جی جلد نتیجے پر پہنچ گۓ اور سبق حاصل کر لیا جب کہ ہم ایک عرصہ دراز سے اب تک مسلسل لاتیں ہی کھا رہے ہیں ، ملک کا بھی بیڑا غرق کروا رہے ہیں اور من حیث القوم بھی تباہی کا شکار ہیں ۔ ۔ 
لہذا ان بے حس سیاستدانوں کی طرح قصوروار تو ہم خود بھی ہیں جو بار بار انہیں ہی منتخب کرتے ہیں جنہوں نے سیاست کو اپنا خاندانی دھندا اور ملک لوٹنا اپنے آباؤ اجداد کا ورثہ سمجھ رکھا ہے ۔ ۔ 
ہر پانچ سال بعد ملک میں انتخابات ہوتے ہیں اور ہم ہر بار علی بابا تو تبدیل کرلیتے ہیں لیکن چالیس چور وہی کے وہی رکھتے ہیں ۔ ۔ اور یقین جانیں جب تک ایسا ہوتا رہے گا تب تک ہمارے ساتھ بھی یہی سب ہوگا جو پچھلی کچھ دہائیوں سے مسلسل ہوتا آرہا ہے ۔ ۔ لیکن ہوسکتا ہے کہ اس بار کا صدمہ اور نقصان ناقابل تلافی ہو ۔ ۔ 

اللہ اس ملک و قوم کا حامی و ناصر ہو ۔ ۔


Post a Comment

0 Comments
Post a Comment (0)
To Top