آج سارا دن حکیم محمد سعید شہید کے 1996 میں لکھے گۓ تاریخی الفاظ بار بار میرے کانوں میں گونجتے رہے کہ :
”یہودی مدینة المنورہ کو دوبارہ یثرب بنانا چاہتے ہیں ، اس کے بعد سارا عرب ڈوب مرے گا اور عالم اسلام یہودیوں کے زیر اثر آجاۓ گا۔
پاکستان کے ایک عمران خان کا انتخاب ہوا ہے ، یہودی ٹیلی وژن اور پریس نے عمران خان کو ہاتھوں ہاتھ لیا ہے ، سی این این ، بی بی سی عمران خان کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہے ہیں ، برطانیہ جس نے فلسطین تقسیم کرکے یہودی حکومت قائم کرائ ، وہ ایک طرف عمران خان کو آگے بڑھا رہا ہے اور دوسری طرف آغا خان کو ہوائیں دے رہا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اب عمران خان کی شادی یہودیوں میں کرادی گئ ہے ، پاکستان کے ذرائع ابلاغ کو کروڑوں روپے دہے جارہے ہیں تاکہ عمران خان کو خاص انسان بنا کر پیش کیا جاۓ، وزارت عظمی کے لیے ان کو ابھارا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔
نوجوانوں ! کیا اب پاکستان کی حکومت یہودی الاصل ہوگی ؟ “
( جاپان کی کہانی صفحہ 13 تا 15 )
قارئین یہ ہیں حکیم محمد سعید شہید کے وہ الفاظ جو بالکل سچ ثابت ہوتے دکھائ دے رہے ہیں ، پچھلے چند مہینوں میں ملک پاکستان میں یہودیوں کے اثر و رسوخ پاکستان میں بڑھتے دکھائ دے رہے ہیں جس کا عملی ثبوت کل پاکستان کی اسمبلی میں حکمران جماعت کی عاصمہ حدید کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد سے ملتا ہے ۔ ۔ ۔
جس میں وہ ایک طرف تو کھلم کھلا لاکھوں مسلمانوں کے قاتل اور ان کے ممالک پر ناجائز انداز سے قابض اسرائیل کے فضائل بیان کرتی رہیں دوسری ہی جانب قرآن و شریعت کی اپنی مرضی کے مطابق غلط تشریح کرکے اسلام کی تعلیمات کے خلاف کلام کرتی رہیں اور امت مسلمہ کے کروڑوں دلوں کو دکھاتی رہیں ،
ان کی پیش کردہ کل کی قرارداد سے پچھلے دنوں پاکستان میں اسرائیلی طیارے کی آمد کی خبر بھی سچ معلوم ہوتی ہے ، جسے محترم فواد چوہدری صاحب نے جھوٹی خبر کہا تھا اور اس کی بھرپور تردید کی تھی ۔ ۔ ۔
لیکن اس تمام صورتحال کے بعد اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت آخر چاہتی کیا ہے ؟؟؟ کیا ملک پاکستان کو فلسطین اور سرزمین شام کی طرح خون میں نہلانا چاہتے ہیں یا پھر ملک پاکستان کو اسلامی نظریات سے ہٹا کر یہودیوں کے زیر تسلط لانا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ حکمران چاہتے تو نہ جانے کیا ہیں ، لیکن جو بھی چاہتے ہیں اس کا خمیازہ بڑا دردناک بھگتنا پڑے گا حکمرانوں کو بھی اور پاکستان میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو بھی ۔ ۔
کیونکہ ملک پاکستان اسی وقت تک قائم ہے جب تک اس کی نسبت سیدی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہے ۔ ۔
لہذا حکمران جماعت کو چاہیے کہ پاکستان کے ساتھ اتنی گھناؤنی حرکات نہ کریں پاکستان ان حالات میں اس سب کا متحمل بالکل نہیں ہوسکتا ۔ ۔ ۔ حکمران جماعت پاکستان کو درپیش دوسرے مراحل کی طرف توجہ دے، اور ایسی متنازعہ باتوں سے دور رہے تو بہتر است ۔ ۔ ۔