محترم قارئین کرام!
آج کل جسے دیکھو وہ اسلام سے اتنا دور ہوچکا ہے کہ خدا کی امان ۔ ۔ ۔ گویا اس قوم کو اسلام سے فوبیا ہو چلا ہے ۔ ۔ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنا تو بہت دور کی بات ہم لوگ تو اسلام کی تعلیمات سے ہی ناواقف ہیں ۔ ۔ ۔ ہم نے اپنا یہ ذہن بنا لیا ہے کہ بس کلمہ پڑھ لیا ، یہی بہت ہے، مرنے کے بعد سیدھا جنت میں جائیں گے ۔ ۔ ۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ۔ ۔
ہاں تو میں بات کر رہا تھا اسلام سے فوبیا کی ، میں نے یہ مخصوص لفظ فوبیا کی بات یوں ہی نہیں کہہ دی ۔ ۔ ۔ بلکہ یہ ایک تلخ حقیقت کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔ ۔
حالانکہ آج کل ہم لوگ دین سے بہت دور ہوچکے ہیں لیکن اگر اتفاق سے کسی کے سامنے کوئ دین کی بات کر بھی دو تو سامنے سے فوری طور پر جواب آتا ہے ۔ ۔ ارے چھوڑو یار ، سارے ہی ٹھیک چل رہے ہیں کوئ اور بات کرو ۔ ۔ گویا دین کی بات سنتے ہی لوگوں کو 440 وولٹ کا جھٹکا لگتا ہے ۔ ۔
اور یہ بات تو شاید میں کبھی نہ بھلا سکوں کہ جب میں نے ایک ساتویں کلاس کے بارہ تیرہ سالہ لڑکے سے سے نبی آخرالزماں ﷺ کا مبارک نام نامی اسم گرامی پوچھا ۔ ۔ ۔ تو موصوف کئ دیر سوچنے کے باوجود کوئ جواب نہ دے سکا ۔ ۔ ۔ یہ واقعہ ہمارے معاشرے میں والدین کی تربیت اور تعلیمی معیار پر ایک سوالیہ نشان ہے ۔ ۔
ہمیں اب سوچنا چاہیے کہ بحیثیت مسلمان ہم کس نہج پر آ پہنچے ہیں ، ہم اپنے مذہب اپنے دین سے اس قدر دور کیوں ہوچکے ؟؟؟؟ کیا وجہ ہے کہ ہم نے اس دین سے دوری اختیار کرلی جس دین کے بارے میں میرے آقا سیدی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ
”میں جو دین تمہارے درمیان چھوڑ کر جا رہا ہوں اس کا دن بھی دن ہے اور رات بھی دن ہے “۔ ۔
گویا اسلام وہ مذہب ہے جس پر تاریکی اور اندھیرے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ۔
اتنا پیارا دین ہونے کے باوجود ہمیں کیوں اسلام سے فوبیا ہو گیا ۔ ۔ ایک بار سوچیے گا ضرور ۔ ۔
بقول علامہ محمد اقبال ۔ ۔
امت مسلمہ کا زوال بھی دین سے دوری اور عشق رسول ﷺ کی دولت سے محرومی کے سبب ہے ۔ ۔ جس کا اظہار انہوں نے کئ بار اپنے اشعار میں کیا ہے ۔ ۔ یہاں بھی ایک شعر پیش کر رہا ہوں کہ جس میں اقبال فرماتے ہیں:
از دین مصطفی دین حیات
زندگی گیرد بہ ایں قانون ثبات
کہ امت مسلمہ اگر زندہ رہنا چاہتی ہے تو دین مصطفی ﷺ کے بغیر گزارا نہیں ۔ ۔
لہذا مسلمانوں اسلام سے فوبیا نہیں اسلام سے محبت اور اس پر عمل کریں ۔ یقین مانیں آدھے سے زیادہ مسائل تو خود بخود حل ہو جائیں گے بس شرط فقط اتنی ہے کہ دین مصطفی ﷺ سے وفا کی جاۓ اور اسلام کی تعلیمات پر عمل کیا جاۓ ۔ ۔